Saturday 18 March 2017

کبھی تم نے دیکھا ھے؟

کبھی تم نے دیکھا ھے؟
وہ باپ کی آنکھوں میں چھپا ھوا درد؟
جس کو اتنی مہارت سے ڈھک لیتا ھے وہ
کے تمہے گمان تک نہں ھوتا کہ اس کے رل پر کیا گزری۔
وہ جس کو تم غصہ کہتے ھو نا اسکا؟
وہ دراصل اس کا پیار ھوتا ھے
کبھی اس غصے میں چھپا ڈر دیکھا ھے؟
اتنا تھکا ھوا ھوتا ھے کہ مدتوں سونے کو دل کرتا ھے
پر تمھاری اک خھواہش پر جھٹ سے اٹھ جاتا ھے۔
دل پر کئ بوجھ ھوتے ھیں اسکے
پر جب تمھے خوش دیکھتا ھے
بہت ھلکا مہسوس کرتا ھے۔
تمہے کیا پتا کیا ھوتا ھے باپ،
سر پر اک سایہ ھوتا ھے
ھر آندھی سے ڈھکا کر، چھپا کر، بچا کر رکھتا ھے تمہے،
اور تم سمجھتے ھو کہ کچھ نہی کرتا تمھارے واسطے؟
کبہی سوچا ھے وہ دن کہاں گزارتا ھے؟
تمھاری ضرودتوں کو پورا کرتے کرتے وہ خود کو بھول جاتا ھے
پر کچھ نہی مانگتا وہ بدلے میں تم سے۔
اتنی پریشانیاں وہ دل میں دباے بیٹھا ھے
پھر بھی مسکرا دیتا ھے تمہے دیکھ کر ایسے
کہ جیسے پوری دنیا تم ھی ھو اسکی۔
تمہاری خوشی میں خوش رھتا ھے
کتنے دکھوں کے آگے ڈھال بن جاتا ھے۔
کیا عظیم ھستی بھی باپ ھے آخر
اپنی ھی آپ مثال ھے آخر۔

2 comments:

Off you go, 2020!

  The year is over, almost over and I feel like I ought to say something, for I was audacious enough to crack a joke about an apocalypse in ...